پھول تمنا کا ویران سفر .......... تحریر : ڈاکٹر رشید امجد
یہ روز کا معمول ہے کہ سرشام ہی وہ بسوں کے اڈے پر آتا ہے اور دائیں کونے میں دیوار کے ساتھ لگی بنچ پر بیٹھ جاتا ہے۔ ذرا فاصلے پر چالے کاایک کھوکھا ہے، چائے والا اس کی عادت و اطوار سے اچھی طرف واقف ہے۔ اس کے بیٹھنے کے کچھ دیر بعد وہ چائے کا مگ اس کےلئے بھجوا دیتا ہے اسے معلوم ہے کہ وہ ایک چمچ چینی پیتا ہے۔ اسے یہ بھی معلوم ہے کہ کتنی دیر بعد مگ واپس لانا اور پھر کتنی دیر بعد اور کتنی بار چائے بھجوانا ہے۔ وہ وہاں اتنے برسوں سے آرہا ہے کہ سروس کرنے والا ہر لڑکا جاتے ہوئے دوسرے کو اس کے بارے میں بتا جاتا ہے۔ کھوکھے پر کوئی بھی آئے اس کےلئے سروس میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ چائے لانے والا جانتا ہے کہ وہ بار بار چائے کے پیسے نہیں دیتا بلکہ جب آخری بس آچکتی ہے تو وہ اپنی جگہ سے اٹھتا ہے، بس سے اترنے والے آخری مسافر کے اترنے کے انتظار کے بعدمایوسی سے بس کے اندر جھانکتا ہے اورواپس بنچ پر جا کر بیٹھ جاتا ہے۔ اتنی دیر میں اڈے کے مختلف سٹال بند ہونے لگتے ہےں۔ چائے والا بھی برتن سمیٹنے لگتا ہے۔ وہ اُٹھتا ہے، جیب سے پیسے نکال کر چائے لانے والے لڑکے کے ہاتھ پر رکھتا ہے اور باقی کا انتظار کئے بغیر بوجھل ...