گرگٹ
پولیس انسپکٹر اوچومیلوف نیلا اوور کوٹ پہنے، ہاتھ میں ایک بنڈل تھامے بازار کے چوک سے گزر رہا ہے۔ سرخ بالوں والا کانسٹیبل ضبط کیے ہوئے کروندوں سے بالکل اوپر تک بھری ٹوکری اٹھائے اس کے پیچھے پیچھے چل رہا ہے۔ چاروں طرف سناٹا چھایا ہوا ہے.... چوک میں ایک متنفس بھی نہیں نظر آتا.... چھوٹی چھوٹی دوکانوں اور شراب خانوں کے کھلے ہوئے دروازے بہت سے بھوکے جبڑوں کی طرح خدا کی دنیا کو اداسی کے ساتھ تکے جا رہے ہیں۔ ان کے قریب کہیں کوئی بھکاری تک نہیں کھڑا ہے۔ ”اچھا تو تُو کاٹے گا، آوارہ کتے!“ اچانک اوچو میلوف کے کانوں میں آواز پڑتی ہے۔ ”ارے لڑکو! جانے نہ دینا اِسے! کاٹنے کی آج کل اجازت نہیں ہے۔ پکڑ لو کمبخت کو! او!....“ پھر کسی کتے کے رونے کی آواز سنائی دیتی ہے۔ اوچو میلوف اس جانب نظریں اٹھاتا اور یہ سب دیکھتا ہے۔ تاجر پیچوگین کے عمارتی لکڑی کے گودام سے ایک کتا تین ٹانگوں پر دوڑتا ہوا باہر نکلتا ہے۔ ایک شخص اس کا تعاقب کر رہا ہے جس کی چھینٹ کی قمیض کلف دار ہے، واسکٹ کے بٹن کھلے ہوئے ہیں اور سارا جسم آگے کی طرف جھکا ہوا ہے۔ آدمی ٹھوکر کھاتا اور کتے کی پچھلی ٹانگوں کو پکڑنے میں کامیاب ہو جاتاہے ای...