ملک المو ت سے ملا قات

ایک با د شا ہ تھا جس کا ارا دہ اپنی مملکت کی زمین کی سیر اور حال دیکھنے کا ہو ا۔ اس مقصد کے لیے اس نے ایک جوڑا منگایا۔ ایک جو ڑا لایا گیا اس کو پسند نہیں آیا۔ دوسرا منگا یا گیا ، غر ض بار بار کے بعد نہایت پسندیدہ جوڑا پہن کر سواری منگا ئی گئی۔ ایک عمدہ گھوڑا لایا گیا ، پسند نہ آیا۔ اس کو واپس کر کے دوسرا ، تیسرا منگا یا۔ جب وہ بھی پسند نہ آیا تو سب گھوڑے سامنے لائے گے۔ ان میں سے بہترین گھوڑا پسند کر کے سوار ہوا۔ شیطان مردودنے اس وقت اور بھی نخوت نا ک میں پھو نک دی۔ نہا یت تکبر سے سوار ہو ا۔حشم و خدم ،پیا دہ فو ج ساتھ چل ر ہی تھی مگر بڑائی اور تکبر کی وجہ سے با دشاہ ان کی طر ف دیکھنا بھی گوارہ نہ کر تا تھا۔ راستہ میں چلتے چلتے ایک شخص نہا یت خستہ حال کپڑوں میں ملا۔ اس نے سلا م کیا۔ با دشا ہ نے التفات بھی نہ کیا۔ اس خستہ حال نے گھوڑے کی لگا م پکڑ لی۔ با دشا ہ نے اس کو ڈانٹا کہ لگا م چھوڑ ، اتنی جرات کر تا ہے ؟
اس نے کہامجھے تجھ سے ایک کام ہے۔ با دشا ہ نے کہا اچھا صبر کر۔جب میں سواری سے اترو ں گا اس وقت کہہ لینا۔ اس نے کہا نہیں ابھی کہنا ہے اور یہ کہہ کر زبر دستی لگا م چھین لی۔ بادشا ہ نے کہا کہہ، اس نے کہا بہت را ز کی بات ہے، کان میں کہنی ہے۔ بادشا ہ نے کا ن اس کے قریب کر دیا اور اس نے کہا میں ملک المو ت ہو ں ، تیری جان لینے آیا ہو ں۔ یہ سن کر با دشا ہ کا چہرہ فق ہو گیا اور زبان لڑکھڑا گئی۔ پھر کہنے لگا کہ اچھا مجھے اتنی مہلت دیدیںکہ میں گھر میں جا کر کچھ اپنے سامان کا انتظام کر دو ں۔ گھر والو ں سے مل لو ں۔
فر شتے نے کہا کہ بالکل مہلت نہیں ہے۔ اب تواپنے گھر کو اور سامان کو کبھی نہیں دیکھ سکے گا۔ یہ کہہ کر اس کی روح قبض کر لی۔ وہ گھوڑے پر سے لکڑی کی طر ح نیچے گر گیا۔ اس کے بعد وہ فرشتہ ایک نیک مسلمان کے پا س گیا۔ وہ نیک بندہ بھی کہیں سفر پر جا رہا تھا۔ اس کو جا کر سلا م کیا۔ اس نے وعلیکم السلام کہا۔ اس نے کہامجھے تیرے کا ن میں ایک با ت کہنی ہے۔ اس نے کہا کہو اس نے کا ن میںکہامیں ملک الموت ہو ں۔ اس نے کہا بہت اچھا کہ آپ کا آنا بڑا مبا رک ہے۔ ایسے شخص کا آنا جس کا فراق بہت طویل ہو گیا تھا۔ مجھ سے تو جتنے آدمی دور ہیں ، ان میں سے کسی سے بھی ملا قات کا اتنا اشتیا ق نہ تھا جتنا تمہاری ملا قات کا تھا۔فرشتے نے کہا کہ تم جس کا م کے لیے گھر سے نکلے ہو ، اس کو جلدی پو را کر لو۔اس نے کہامجھے حق تعالیٰ شانہ‘ سے ملنے سے زیا دہ محبو ب کو ئی بھی کا م نہیں ہے۔ فر شتے نے کہا کہ تم جس حالت پر مرنا اپنے لیے پسند کرتے ہو ، میں اسی حالت میں جا ن قبض کر و ں گا۔ اس شخص نے کہا کہ تمہیں اس کا اختیا ر ہے ؟ فرشتے نے کہا مجھے یہی حکم دیا گیا ہے ( کہ تمہاری خوشی کا اتبا ع کر وں ) اس شخص نے کہا کہ اچھا تو مجھے وضو کر کے نما زپڑھنے دو اور جب میں سجدہ میں جائو ں تو میری روح قبض کر لینا۔ چنا نچہ اس نے نما ز شروع کی اور سجدہ میں اس کی روح قبض کی گئی۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بگل والا ........ تحریر : ڈاکٹر رشید امجد

ڈوبتی پہچان ......... تحریر : ڈاکٹر رشید امجد

وارڈ نمبر 6