مخلوق کے ساتھ حسن سلوک
حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ جو جلیل القدر بزرگ گزرے ہیں۔ ان کا واقعہ مشہور ہے کہ انتقال کے بعد کسی نے ان کو خواب میں دیکھا توان سے پوچھا کہ حضرت! اللہ تعالیٰ نے آپ کیساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ جواب دیا کہ ہمارے ساتھ بڑا عجیب معاملہ ہوا، جب ہم یہاں پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے پوچھا کہ کیا عمل لے کرآئے ہو؟ میں نے سوچا کہ کیا جواب دوں اور اپنا کون سا عمل پیش کروں۔ اس لیے کہ کوئی بھی ایسا عمل نہیں کہ جس کو پیش کروں۔ لہٰذا میں نے جواب دیا، یااللہ تعالیٰ! کچھ بھی نہیں لایا، خالی ہاتھ آیا ہوں۔ آپ کے کرم سے امید کے سوا میرے پاس کچھ بھی نہیں۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا! ’’ویسے تو تم نے بڑے بڑے عمل کیے، لیکن تمہارا ایک عمل ہمیں بہت پسند آیا، آج اسی عمل کی بدولت ہم تمہاری مغفرت کر رہے ہیں۔ وہ عمل یہ ہے کہ ایک رات جب تم اٹھے تو تم نے دیکھا کہ ایک بلی کا بچہ سردی کی وجہ سے ٹھٹھر رہا ہے، کانپ رہا ہے، تم نے اس پر ترس کھا کر اس کو اپنے لحاف میں جگہ دیدی اور اس کی سردی دور کر دی اور اس بلی کے بچے نے آرام کے ساتھ ساری رات گزاری اور تمہاری رضائی میں سے اس نے ہم کو پکارا تھا کہ اللہ! جیسے اس شخص نے مجھے سردی میں چین دیا ہے تو اس کو حشر کی گرمی میں امن دینا۔ چونکہ تمہارا یہ عمل بھی اخلاص پر مبنی تھا اور ہماری رضا کے سوا کوئی غرض اس میں شامل نہ تھی۔ بس تمہارا یہ عمل ہمیں اتناپسند آیا کہ اس عمل کی بدولت ہم نے تمہاری مغفرت کر دی‘‘۔ حضرت بایزیدبسطامی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دنیا میں یوں تو بڑے بڑے علوم و معارف حاصل کیے تھے مگر وہاں تو صرف ایک ہی عمل نجات کا باعث بن گیا اور وہ تھا ’’مخلوق کے ساتھ حسن سلوک‘‘۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں