ریشم کا پتہ
ایک دن کچھ لوگ حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آئے اور ان سے اللہ کے وجود کا ثبوت دریافت کرنے لگے تو آپ رحمۃ اللہ کچھ دیر غور و فکر فرما کر کہنے لگے ’’ریشم کا پتہ‘‘ اس کا واضح ثبوت ہے۔ لوگ ان کا یہ جواب سن کر حیرت زدہ ہو گئے اور آپس میں ہمکلام ہوئے کہ ریشم کا پتہ اللہ کے وجود کا ثبوت کیسے بن سکتا ہے تو حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا’’ ریشم کے پتے کو جب ریشم کا کیڑا کھاتا ہے تو ریشم نکالتا ہے اور جب شہد کی مکھی اسے چوستی ہے تو شہد نکالتی ہے اور جب ہرن اسے کھاتا ہے تو خوشبودار مشک نکالتا ہے۔ تو وہ کونسی ذات ہے جس نے ایک اصل میں سے متعدد چیزیں نکالیں؟ وہ اللہ رب العزت کی ذات ہے جس نے اس کائنات کو پیدا کیا ہے اور وہی اس کا عظیم خالق ہے۔ اس واقعہ سے یہ بات معلوم ہوئی کہ دین کا علم اس درجہ حاصل کرنا چاہیے جس سے ہمارا ایمان ہمارے عقائد صحیح ہوں۔ دوسری بات یہ کہ اہل علم حضرات سے علم سیکھنے جائیں تو بحث بازی اور اعتراض کا انداز نہیں ہونا چاہیے بلکہ شدید بھوکے اور پیاسے کو جس طرح پانی یا کھانے کی ضرورت ہوتی ہے اس سے زیادہ علم کا محتاج اور طلبگار بن کرجانا چاہیے اور عمل کرنے کی نیت سے بات پوچھنی چاہیے۔ تیسرے یہ کہ بزرگوں کی فہم و فراست کی مزید قدر دانی ہم نے اس واقعے سے سیکھی کہ دیکھو اس بات کو کس اچھے طریقے سے سمجھایا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں