اللہ کی را ہ میں خر چ کرنے کا اجر
حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک روز غلہ خریدنے کی نیت سے حضرت فا طمہ رضی اللہ عنہ کی ایک چا در بازار میں بیچنے کے لیے لے گئے اور چھ درہم کے بدلے ایک خریدار کے ہا تھ فروخت کر دی۔ راہ میں ایک سائل کو سوال کر تا ہو ا دیکھا اور سب درہم سائل کو دے دئیے۔ اس با ت کا خیال نہ کیا کہ گھر کیا لے کر جا ? ں گا۔ گھر میں سب بھو کے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی شان دیکھئے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام اعرا بی کی صور ت میں اونٹنی لیے آپ رضی اللہ عنہ کے سامنے آئے اور کہنے لگے علی تم اس اونٹنی کو خریدنا چا ہتے ہو تو خرید لو قیمت پھر دے دینا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے سو درہم قیمت میں اونٹنی خرید لی۔ اتنے میں حضرت میکا ئیل علیہ السلام ملے اور کہا اگر تم اس اونٹنی کو بیچوتو ایک سو سا ٹھ درہم دیتے ہیں ، آپ رضی اللہ عنہ ہمیں دے دیجئے۔ آپ رضی اللہ عنہ بہت خوش ہو ئے اور ایک سو ساٹھ درہم لے کر اونٹنی دے دی۔ اس کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام ملے اور اپنے سو د رہم طلب کئے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے سو درہم دیدئیے اور ساٹھ درہم لے کر اپنے گھر میں واپس آگئے۔ حضرت فا طمہ رضی اللہ عنہ نے در یا فت کیا کہ یہ ساٹھ درہم کیسے مل گئے ؟ فرمایا اللہ کریم سے تجارت کی تھی ، سا ٹھ درہم کا فا ئدہ ہو ا۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تمام ما جر ا بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اونٹنی بیچنے والے حضرت جبرائیل علیہ السلام، خریدنے والے میکائیل علیہ السلام اور اونٹنی وہ تھی جو قیامت کے دن حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سواری میں ہو گی۔دیکھ لو بچو ! حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے چھ درہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں صرف کئے تھے۔ جس کے بدلے میں ساٹھ درہم ملے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ مَن جَا ئَ بِالحَسَنَۃِ فَلَہ‘ عَشرْ اَمثَالِھَا (ترجمہ ) یعنی جو ایک نیکی کر ے گا اس کے بدلے دس حصے پائے گا (سورئہ انعام آیت نمبر160)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں